” ختنہ و ہی ہے جو دل کا۔“ جب ہم دل سے ایمان لاتے ہیں تو ہم نجات پاتے ہیں۔ ہمیں اپنے دلوں میں مخلصی کو حاصل کرنا چاہیے۔خدا کہتا ہے، ” ختنہ وہی ہے جو دل کا اور روحانی ہے نہ کہ لفظی۔ ایسے کی تعریف آدمیوں کی طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے ہوتی ہے “ (رومیوں ۲:۲۹)۔ہمیں گناہوں کی معافی کو اپنے دل میں رکھناچاہیے۔ اگر ہم گناہوں کی معافی کو اپنے دل میں نہیں رکھتے، تو یہ بے اثر ہے۔ آدمی کے پاس ” ظاہر اور باطن ہے “ اور ہر ایک کو باطنی طور پر گناہوں کی معافی حاصل کرنی چاہیے۔
https://www.bjnewlife.org/
https://youtube.com/@TheNewLifeMission
https://www.facebook.com/shin.john.35
پولوس نے فرمایا کہ لوگوں کی بے وفائی خدا کی وفاداری کو باطل نہیں کر سکتی۔ باب ۲سے اِسی نقطہ پر اپنی بحث کو...
رومیوں۳:۱۰-۱۲بیان کرتا ہے، ” کوئی راستباز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ کوئی سمجھدار نہیں۔ کوئی خدا کا طالب نہیں۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب...
”چنانچہ جس شخص کیلئے خد ابغیر اعمال کے راستبازی محسوُب کرتا ہے داؤد بھی اُسکی مبارک حالی اِسطرح بیان کرتا ہے: کہ مبارک وہ...